کراچی: شہر میں ماہ ستمبر میں بھی اسٹریٹ کرائمز، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چھینا جھپٹی اور قتل غارت و گری کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔


 رواں سال 21 اگست کو نئے آئی جی سندھ، رفعت مختار راجہ، نے حکومتی عہدے کا عہد کیا، جبکہ گزشتہ مہینے 6 ستمبر کو کراچی پولیس چیف، خادم حسین رند، نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا۔ عہدے  کا چارج  سنبھالنےکے بعد، میرٹ کے نام پر زونل ڈی آئی جیز، ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز، اور شہر کے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز اور ایس ڈی پی اوز میں تبدیلیوں کا سلسلہ چل رہا ہے، لیکن معمولی مدت میں شہر میں لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔
اس دوران، شہری علاقوں میں کروڑوں روپے کی مالیت کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے لوٹ مار ہو رہی ہے۔ پولیس افسران کی رپورٹس میں شہر کی صورتحال پرامن اور آئیڈل بتائی جا رہی ہے، لیکن حقیقت میں شہری گھروں، سڑکوں، دکانوں، اور دفاتر میں محفوظ محسوس نہیں ہو رہا۔
گزشتہ مہینے میں،ڈاکوؤں نےشہریوں کو  لوٹ مار کرکے شہریوں نقصان پہنچایا۔ ان معملا ت میں مزید معاونت چاہیے تاکہ پولیس اور حکومت مل کر شہریوں کو محفوظ رکھ سکیں۔